Friday, January 29, 2010

اب نہ غم کا یہ سلسلہ ٹوٹے

اب نہ غم کا یہ سلسلہ ٹوٹے
سانس ٹوٹے تو ہر گلہ ٹوٹے

ایسے ٹوٹیں زمین کے رشتے
جیسے پانی پہ بلبلہ ٹوٹے

جیت اور ہار اب بھلا کیسی
تجھ پہ آ کر مقابلہ ٹوٹے

پہلے نگلیں زہر بڑے دل سے
درد اٹھے تو حو صلہ ٹوٹے

پھر کسی سے ہو کیا گلہ ریحان
اپنے ہاتھوں سے جب کلہ ٹوٹے

Bahar Pattern: =* - = = / - = - = / = =
Bahar Name: خفیف مسدّس مخبون محذوف مقطوع


No comments:

Post a Comment