ہے زاد سفر پاس نہ منزل کا پتہ ہے
جو پیڑ گھنا دیکھا وہیں سانس لیا ہے
جب اس نے پکارا تھا تو ہم لوٹ نہ پائے
اب لوٹ کے آئے ہیں تو وہ جا بھی چکا ہے
یوں دل سے اتر جائو گےسوچا بھی نہیں تھا
یہ فیصلہ دل کا نہیں قسمت کی قضا ہے
بولی یوں لگائیں کہ خریدار ہیں ہم ہی
جیبوں میں ذرا دیکھو تو آنا نہ ٹکا ہے
مانگا مجھے رب سے تھا تو مجھ کو تو بتاتے
اب رب سے کرو شکوہ کہ میری کیا خطا ہے
کھولے ہوئے بانہیں ہیں کھڑے راہگزر پر
جوساتھ چلے اپنے یہ دل اسکا ہی ہوا ہے
صدیوں کی تھکن لائے ہیں ساقی ترے در پر
دہلیز پہ سو جانے دے مت پوچھ کہ کیا ہے
Bahar Pattern : = = - / - = = - / - = = - / - = =
بحر: ہزج مثمّن اخرب مکفوف محذوف
No comments:
Post a Comment