Friday, January 22, 2010

ماں



نظم - ماں

پیار ہی پیار ہے جو خدا کی طرح
جو مرے چار سو ہے ہوا کی طرح
رات کی گود دن کا دلاسہ ہے جو
سر پہ سایا ہے جس کا گھٹا کی طرح

میری کا ئنات ہے، ہے جو میرا جہاں
ایسی ہے میری ماں، ایسی ہے میری ماں



پھول ہی پھول ہیں اس کے دامن میں جی
ایک کانٹا نہیں اس کے گلشن میں جی
! رب جی تیرا بہت ہی بہت شکریہ
تو نے جنت اتاری ہے آنگن میں جی



جب ہو جنت ہی گھر میں تو جانا کہاں
ایسی ہے میری ماں، ایسی ہے میری ماں



ہم نے دیکھی ہیں در در کی رسوائیاں
بھیڑ میں بھی ملیں دل کو تنہائیاں
لوٹ کر آ گئے تیرے قدموں میں پھر
معاف کرنا ہماری تو ، گمراہیاں



آسماں پہ خدا تو زمیں پہ ہے ماں
ایسی ہے میری ماں، ایسی ہے میری ماں




بحر :- متدارک مثمّن سالم
Bahar Patter: = - = / = - = / = - = / = - =

No comments:

Post a Comment