Monday, January 25, 2010

جو بھی بخشا ہے مرے یار سب آ کر لے لو

جو بھی بخشا ہے مرے یار سب آ کر لے لو
خواب سارے سبھی وعدے سبھی منظر لے لو

وصل کی ہو گی ضرورت تو بتا دیں گے ہم
کچے رنگوں کا فریبی سا , یہ پیکر لے لو

ہم ہیں پیاسے تو ہمیں پیاسا ہی رہنے دو پھر
کھارے پانی کا مقدر, یہ سمندر لے لو

ہم کو اپنا ہی نشہ ہوش میں آنے نہ دے
ہم پہ احسان کرو ، مے کا یہ ساغر لے لو

ہم نے بھی آگ لگائی تھی بڑی الفت میں
راکھ ہی راکھ ہے شعلوں کا مقدر لے لو

تم بھی کچھ ڈھونڈنے نکلے ہوو فا میں شاید
خاک ڈالو تھوڑی سر پر ، دل مضطر لے لو


Bahar Patter: =* - = = / - - = = / - - = = / = =
بحر : رمل مثمّن مخبون محذوف مقطوع

No comments:

Post a Comment