دل سرابوں کے خار زاروں میں
عقل سودوزیاں کے ماروں میں
عقل سودوزیاں کے ماروں میں
درد کی فصل بوئے جاتے ہو
درد بکتا نہیں بازاروں میں
خواہشیں جان لے کے مرتی ہیں
خواب جلتے ہیں پھر مزاروں میں
ہم نے جگنو سے روشنی مانگی
چاند روتا رہا ستاروں میں
زندگی کوئی آس دے دل کو
قید ھے سینے کی دیوا روں میں
شاعری ہی تو اک سہارا ہے
آس کے بےریا سہاروں میں
Bahar Pattern: =* - = = / - = - = / = =
بحر: خفیف مسدّس مخبون محذوف مقطوع
No comments:
Post a Comment