Wednesday, January 27, 2010

پتھر سے چھو گئے تھے، کہ پتھر ہی ہو گئے


پتھر سے چھو گئے تھے، کہ پتھر ہی ہو گئے
اس بت کدے میں آئے، تو کافر ہی ہو گئے

وعدہ، وفا خلوص، تو رکھتے تھے آپ بھی
اب آپ کو یہ کیا ہوا منکر ہی ہو گئے

وہ حسن نازنیناں کہ مر مر سا آئینہ
اندر سے چکھ کہ دیکھا، تو کلر ہی ہو گئے

ساون خفا خفا ہے اداسی کی دھوپ سے
دن رات نیناں برسے کہ بنجر ہی ہو گئے

اب درد آئے جائے کہ ہم کو خبر نہیں
دنیا ہی چھوڑ دی اور باہر ہی ہو گئے

 
Bahar Pattern : = = - / = - = - / - = = - / = - =

Bahar Name: مضارع مثمّن اخرب مکفوف محذوف


No comments:

Post a Comment