Monday, January 25, 2010

سب کچھ گنوا کر رستے میں جاناں


سب کچھ گنوا کر رستے میں جاناں
پہنچے ہیں تیرے کوچے میں جاناں

میری خطا نہ تیری خطا ہے
قسمت نے رکھا دھوکے میں جاناں

ہیں ہاتھ خالی، سر بھی جھکا ہے
رکھ لو، جھٹک دو، ایسے میں جاناں

میری انا نے، تیری انا نے
چاہت کو رکھا، پردے میں جاناں

دل کوٹٹولو ، پہلو تو بدلو
اک بار جھانکو سینے میں جاناں

ہم کو یقیں ہے، اب بھی تری شب
رکھتی ہے ہم کو تکیے میں جاناں

حرف غلط تھا، جو بھی تھا پہلے
اب نام تیرا ہر شےمیں جاناں

Bahar Pattern: = = / - = = // = = / - = =
بحر: متقارب مثمن اثرم

No comments:

Post a Comment