Monday, January 25, 2010

پیغام ترا آیا، صدیوں کی مسافت میں


پیغام ترا آیا، صدیوں کی مسافت میں
حیران بہت ہوں میں، اس وقت عنایت میں

ست رنگا تماشا ہے، اے یار محبت بھی
دل اور کے پہلو میں، آنکھ آپ کی سنگت میں

آنکھوں نے تری آنکھیں سو سال میں سمجھیں ہیں
اب تیرا یوں ملنا ہم، سمجھیں گے قیامت میں

سنتے ہیں جہاں والے، افلاک سے ڈرتے ہیں
ہم نے تو گزاری ہے اک بت کی عبادت میں

اب نور زمانے سے شکوہ نہیں کرتے ہم
جو سمجھے نہ منطق کو، کیا پائیں شکایت میں

Bahar Pattern: = = - / - = = = // = = - / - = = =
بحر: ہزج مثمّن اخرب



No comments:

Post a Comment