Monday, January 25, 2010

جان جیسا تھا جو ابھی بچھڑا

جان جیسا تھا جو ابھی بچھڑا
زندگی سے ہے پھر کوئی بچھڑا

ہم نے مانگا تھا سا تھ سا ئے کا
وہ بھی سورج کے ساتھ ہی بچھڑا

چاندنی جیسے چاند سے بچھڑے
ایسے مجھ سے وہ آدمی بچھڑا

خوشبو بکھری تھی پھول سے کل تو
آج ٹہنی سے پھول بھی بچھڑا

پہلے اس کا خیال زندہ تھا
رفتہ رفتہ خیال بھی بچھڑا


Bahar Pattern: =* - = = / - = - = / = =
بحر: خفیف مسدّس مخبون محذوف مقطوع


No comments:

Post a Comment