جان جیسا تھا جو ابھی بچھڑا
زندگی سے ہے پھر کوئی بچھڑا
ہم نے مانگا تھا سا تھ سا ئے کا
وہ بھی سورج کے ساتھ ہی بچھڑا
چاندنی جیسے چاند سے بچھڑے
ایسے مجھ سے وہ آدمی بچھڑا
خوشبو بکھری تھی پھول سے کل تو
آج ٹہنی سے پھول بھی بچھڑا
پہلے اس کا خیال زندہ تھا
رفتہ رفتہ خیال بھی بچھڑا
Bahar Pattern: =* - = = / - = - = / = =
بحر: خفیف مسدّس مخبون محذوف مقطوع
No comments:
Post a Comment