Monday, January 25, 2010

امید سفر میں ہے


امید سفر میں ہے

اول اول
گھاؤ جگر کے
بہت بیزار کرتے ہیں
کہ پر کٹے
پنچھی جیسے
قفس پہ وار کرتے ہیں
وقت آخر مرہم ہے
گھاؤ بھرنے لگتا ہے
گھاؤ بھرنے لگتے ہیں
آدمی کی عادت ہے
پھر پیار کرنے لگتا ہے
خواب جننے لگتے ھیں
دل بھی راگی طوطا ہے
قفس کے ماحول میں
کیسی ہی حبس کیوں ہو
راگ چھیڑ دیتا ہے
جیسے عمر قید کا
بدنصیب قیدی
جیل کی سلاخوں میں
جینا سیکھ لیتا ہے
زندگی امید ہے
اور امید سفر میں ہے



No comments:

Post a Comment