Monday, January 25, 2010

میری طرح کا کوئی تھا، میرا جنم نہ ہو سکا

میری طرح کا کوئی تھا، میرا جنم نہ ہو سکا
اس زندگی کا اے خدا، مجھ کو فہم نہ ہو سکا

دن رات ان آنکھوں میں دریا ہی امڈتےدیکھے ہیں
اتنا زیادہ رو کے بھی،یہ رونا کم نہ ہو سکا

جو مل گیا سو مل گیا، جو کھو دیا سو کھو دیا
ملنے پہ خوش نہ ہو سکے، کھونے کا غم نہ ہو سکا

جیون کے سارے فیصلے، دل کے کہے پہ کر دیے
خود پہ ستم تو ہو گیا، دل پہ ستم نہ ہو سکا

بس ایک ہے احساں ترا، اپنے مریض عشق پر
کہ ہجر ہو یا وصل ہو، یہ درد کم نہ ہو سکا

اس وصل نے وہ دکھ دیے، کہ ہجر سن کے رو دیا
تیرے ستم تو سہ گیا، تاب کرم نہ ہو سکا

Bahar Pattern: = = - = / = = - = / = = - = / = = - =
بحر: رجز مثمّن سالم


No comments:

Post a Comment