Thursday, March 11, 2010

یہ محبت ہے کیسی محبت

یہ محبت ہے کیسی محبت
بے قراری خماری اذیت

جام منہ سے لگا کر بھی ہم کو
پیاس کی ہی رہی ہے شکایت

وصل منزل نہیں ہے ہماری
عمر سے بھی بڑی ہے مسافت

خود سے ناراض رہنے لگا ہوں
تیرے نینوں نے کی ہے شرارت

حرکتیں دل کی ہیں پاگلوں سی
جیسے بچے کی مچلے طبیعت

حسن چھپتا پھرے ہے حیا سے
عشق کی دیکھی جائے نہ وحشت

ہم پہ قربان جنت کی حوریں
پھر بھی تیری رہے گی ضرورت

Pattern: = - = = / - = = / - = =
Sample: بھر دو جھولی مری یا محمد - یا - جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن، کوئی سمجھے گا کیا رازِ گلشن

No comments:

Post a Comment