یہ محبت ہے کیسی محبت
بے قراری خماری اذیت
جام منہ سے لگا کر بھی ہم کو
پیاس کی ہی رہی ہے شکایت
وصل منزل نہیں ہے ہماری
عمر سے بھی بڑی ہے مسافت
خود سے ناراض رہنے لگا ہوں
تیرے نینوں نے کی ہے شرارت
حرکتیں دل کی ہیں پاگلوں سی
جیسے بچے کی مچلے طبیعت
حسن چھپتا پھرے ہے حیا سے
عشق کی دیکھی جائے نہ وحشت
ہم پہ قربان جنت کی حوریں
پھر بھی تیری رہے گی ضرورت
Pattern: = - = = / - = = / - = =
Sample: بھر دو جھولی مری یا محمد - یا - جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن، کوئی سمجھے گا کیا رازِ گلشن
No comments:
Post a Comment