Thursday, March 18, 2010

کہیں دور مسجد میں اذان کی آواز کے ساتھ

کہیں دور مسجد میں
اذان کی آواز کے ساتھ
پھیل گئے پوری محفل میں
احترام کے سائے
گویائی گنگ سی ہو گئی
سناٹے بولنے لگے
اور شرمگیں لہجے میں بلند ہوتے
دو صندلیں ہاتھ
چاند چہرے سے ہوتے ہوئے
کانوں کی لو تک آئے
اور ننگے سر پر عقیدتوں کا
آنچل اوڑھنے لگے
اب الفاظ کہاں سے لائیں
کہ تمہیں بتائیں
اس وقت وہ مقدس چہرہ کیسا تھا
آنکھیں تھی باادب کیسی
نور کا سویرا کیسا تھا
اسی سویرے کی پیاسی کرن تھی کوئی
جو میری آنکھوں کی سیہ رات میں تھی
بندگی کا سفر کرتے ہوئے گئی
اور چاند کے چرنوں کو چھو آئی
اور میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اسے یوں دیکھنے لگا
جیسے کوئی نمازی ہو
انتہائے شوق کی نماز کے ساتھ
کہیں دور مسجد میں
اذان کی آواز کے ساتھ

No comments:

Post a Comment