مرد کی یہ فطرت ہے
چھوٹی چھوٹی باتوں پہ
روز کیوں جھگڑتے ہو
جلتے بجھتے رہتے ہو
شور برپا رکھتے ہو
چھوٹی چھوٹی باتوں سے
تلخیاں یوں بڑھتی ہیں
دوستی کے ماتھے پہ
سلوٹیں یوں پڑتی ہیں
زندگی کے چہرے سے
خوف آنے لگتا ہے
اعتبار رشتوں کا
سر جھکانے لگتا ہے
ایک بار سن لو نا!
تھوڑا غور کر لو نا!
مرد کی یہ فطرت ہے
قتل جیسے جرموں سے
در گزر تو کر لینا
لیکن ایسی باتوں کو
دل سے باندھ کر رکھنا
دل میں کھوٹ بھر لینا
چھوٹی چھوٹی باتوں پہ
روز کیوں جھگڑتے ہو
No comments:
Post a Comment