Saturday, March 27, 2010

مرد کی یہ فطرت ہے

مرد کی یہ فطرت ہے

چھوٹی چھوٹی باتوں پہ
روز کیوں جھگڑتے ہو
جلتے بجھتے رہتے ہو
شور برپا رکھتے ہو
چھوٹی چھوٹی باتوں سے
تلخیاں یوں بڑھتی ہیں
دوستی کے ماتھے پہ
سلوٹیں یوں پڑتی ہیں
زندگی کے چہرے سے
خوف آنے لگتا ہے
اعتبار رشتوں کا
سر جھکانے لگتا ہے
ایک بار سن لو نا!
تھوڑا غور کر لو نا!
مرد کی یہ فطرت ہے
قتل جیسے جرموں سے
در گزر تو کر لینا
لیکن ایسی باتوں کو
دل سے باندھ کر رکھنا
دل میں کھوٹ بھر لینا
چھوٹی چھوٹی باتوں پہ
روز کیوں جھگڑتے ہو

No comments:

Post a Comment