Friday, March 12, 2010

اے اشفاق

اے اشفاق

وہ تلقین شاہ کے قصے ، وہ توتا کہانیاں
وہ محبتوں کے افسانے اور انسانیت کے دلاسے
یہ سارے چشمے کچھ اس ادا سے پھوٹتے
کہ نہ دریا میں ملتے ، نہ سمندر میں گرتے
بلکہ دھرتی کی بانہوں میں آتے ہی
ایسے جذب ہو جاتے
جیسے دھرتی کے ہی پیاسے ہوں
یا پھر دھرتی ان کی پیاسی ہو!
اے اشفاق
تیری ضرورت تھی ابھی
تیری آنکھوں سے بہت سے رنگ چننے تھے
فیض کے شوق پڑھنے تھے، ناصر کے ہجر سننے تھے
زندگی کی بیاض میں کچھ صفحات بچا رکھے تھے
جو تیرے ہاتھوں نے بھرنے تھے
اے اشفاق
تو تو بہت باتیں کرتا تھا
کبھی خاموش نہ ہوتا تھا
ہر سوال کا جواب دیتا تھا
آج کیوں بے زباں ہو گیا
زندگی کے دوراہے پر تو بھی
اک عام سا انساں ہو گیا!!!!

No comments:

Post a Comment