بن بلائے آنے والا
کتنا زعم رکھتا ہے
جیسے اس کی آمد کا
انتظار ہوتا ہو
جیسے بے قراری میں
انگلیوں کی پوروں پر
بار بار پل پل ہر دن شمار ہوتا ہو
میں خموش بیٹھا ہوں
اور مجھ میں بیٹھا ہے
نفرتوں کا موسم بھی
مجھ کو ضبط کرنے دو
مجھ کو چپ ہی رہنے دو
کہ -----
میں نے جِیب کے اوپر
ایک انگارہ رکھا ہے
جو بھڑکتا رہتا ہے
بن بلائے آنے والا
جھوٹا زعم رکھتا ہے
اس کا زعم رہنے دو
No comments:
Post a Comment