Saturday, March 27, 2010

کوئی تو میری رفاقتوں میں محبتوں کی مثال ہوتا

کوئی تو میری رفاقتوں میں محبتوں کی مثال ہوتا
مری خوشی پر جو جان دیتا ، مرے دکھوں پر نڈھال ہوتا

بھنور میں اس کو میں چھوڑ جاتا کسی کے نینوں کی چاہ میں جب
تو میرے رستے کی بنتا آنکھیں ، دعائیں دیتا ، نہال ہوتا

فریب آنکھوں سے زخم کھا کر ، میں اس کی جھولی میں آکے گرتا
تو اپنے ہونٹوں سے میرے ماتھے پہ چاند لکھتا بے حال ہوتا

وہ خود تو میری پناہ میں رہتا ، مگر وہ مجھ کو آزاد رکھتا
کہ میں تو ملتا ملا تا سب سے ، اسے مرا ہی خیال ہوتا

میں بات کرتا تو میرے ہونٹوں سے لفظ چنتا گلاب مانند
خموش ہوتا تو میرے چہرے کو بوجھنے میں کمال ہوتا

********************************

میں بے وفائی میں چاند جیسا ، وہ دلربائی میں پھول جیسا
وہ گردشوں میں مجھے گنواتا ، میں اس کو خو شبو سے ڈھونڈ لاتا

Bahar Pattern: - = - = = / - = - = = / - = - = = / - = - = =
Example: گئے دنوں کا سراغ لیکے کدھر سے آیا کدھر گیا وہ – ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment