Tuesday, March 16, 2010

اس حسن کے جلووں میں چھپا اور ہی کچھ ہے

اس حسن کے جلووں میں چھپا اور ہی کچھ ہے
نینوں کی زباں اور، ادا اور ہی کچھ ہے

ہم گھر کو جلا لیں گے اگر چاندنی روٹھی
دہکے ہوئے شعلوں کی ضیا اور ہی کچھ ہے

خوابوں کو پرکھنے کی تو ضد کرتا ہے کیونکر
ہے اصل میں کچھ اور، سنااور ہی کچھ ہے

چلتا ہے محبت کے سفر پر تو یہ سن لے
آغاز ہے پھولوں سا، رسا اور ہی کچھ ہے

ہم دشتِ محبت میں بسے ہیں تو یہ جانا
دعووں کا چمن اور ،وفا اور ہی کچھ ہے

اشکوں کی قطاروں سے کبھی درد نہ ماپو
لالچ بھری نظروں کی نوا اور ہی کچھ ہے

جو عشق میں مرتا ہے اسے جا کے یہ کہنا
یہ عشق تو امرت ہے قضا اور ہی کچھ ہے

No comments:

Post a Comment