اس حسن کے جلووں میں چھپا اور ہی کچھ ہے
نینوں کی زباں اور، ادا اور ہی کچھ ہے
ہم گھر کو جلا لیں گے اگر چاندنی روٹھی
دہکے ہوئے شعلوں کی ضیا اور ہی کچھ ہے
خوابوں کو پرکھنے کی تو ضد کرتا ہے کیونکر
ہے اصل میں کچھ اور، سنااور ہی کچھ ہے
چلتا ہے محبت کے سفر پر تو یہ سن لے
آغاز ہے پھولوں سا، رسا اور ہی کچھ ہے
ہم دشتِ محبت میں بسے ہیں تو یہ جانا
دعووں کا چمن اور ،وفا اور ہی کچھ ہے
اشکوں کی قطاروں سے کبھی درد نہ ماپو
لالچ بھری نظروں کی نوا اور ہی کچھ ہے
جو عشق میں مرتا ہے اسے جا کے یہ کہنا
یہ عشق تو امرت ہے قضا اور ہی کچھ ہے
No comments:
Post a Comment