Thursday, March 4, 2010

اے محبت آج تیرے جذبات کی بات کرتے ہیں

اے محبت آج
تیرے جذبات کی بات کرتے ہیں
جو کہ
جھوٹے نینوں کی شررباری سے
سراب ہونٹوں کی پھول کاری سے
زلفِ تاباں کی ملمع کاری سے
میٹھے لہجوں کی اداکاری سے
میرے حصارِ ذات میں پنپتے رہے
خلوتِ غمِ ہجر میں
حلقہ چشم میں
بے سبب اشکوں کی طرح بھٹکتے رہے
جلوتِ رخِ ستم گر میں
نارسا آہوں کی طرح جلتے رہے
جل جل مرتے رہے

اے محبت آج
تیرے جذبات کی بات کرتے ہیں

جو کہ
مقدس تھے ایسے
جب بھی سوچتے تھے – عبادت کا گماں ہوتا تھا
زمیں تا فلک نور کا ہیولہ سا رواں ہوتا تھا
ماہتابِ داغ داغ کی پیشانی میں
چادرِ شب پہ ٹانکے نجوم کی تابانی میں
معراجِ بندگی کا سماں ہوتا تھا
اے محبت آج
تیرے جذبات کی بات کرتے ہیں
 جنہیں کہیں اماں نہ ملتی
تو لفظوں میں چلے آتے تھے
شعروں میں ڈھلے جاتے تھے
وہی اشعار جب
سرِ بزم پڑھےجاتے تھے
تو ہونٹوں سے سنے جاتے تھے
پلکوں سے چنے جاتے تھے

اے محبت آج
تیرے جذبات کی بات کرتے ہیں

انہی جذبات کو آج
تیرے حضور لایا تھا
میں نہیں لایا تھا انہیں
خوش فہمیِ شوق کے دلاسے لائے تھے
بے دود آتشِ سینہ کے شعلے لائے تھے
غیرتِ عشق کا مجروح غرور لایا تھا
وہ جذبات کے رنجیدہ تھے
رتجگوں سے زیادہ
وہ جذبات کہ سنجیدہ تھے
بے کسوں سے زیادہ
نشانہِ تضحیک بنے ایسے
کہ جان کی نیاز جیسے
کوئی رکھ دے پتھروں کے آگے
اور بے حس پتھر ہنس کے بولے
دیکھو یہ مذاق نہیں اچھا
آئندہ ایسا مذاق نہ کرنا
آپ بہت محترم ہیں میرے لیے
آئندہ ایسی بات نہ کرنا

No comments:

Post a Comment