Friday, March 26, 2010

بات رستہ بھولنے کی ہے فقط

سوچ کی ساری حدوں میں تم نہ تھے
چاہ کے سب راستوں میں تم نہ تھے

بات رستہ بھولنے کی ہے فقط
ورنہ دل کی منزلوں میں تم نہ تھے

چال کچھ تو موسموں کی ہے ضرور
جلتے بلتے سورجوں میں تم نہ تھے

ایک نظرِ بے خودی کی دیر تھی
پھر تمہارے دوستوں میں تم نہ تھے

وقت تم سے چال کوئی چل گیا
ورنہ دل کے حادثوں میں تم نہ تھے

No comments:

Post a Comment