Sunday, May 2, 2010

جیسے سونے میں کوئی کھوٹ ملا کر رکھ دے

وہ اگر رونے پہ آئے تو رلا کر رکھ دے
آگ کی طرح جلے سب کو جلا کر رکھ دے

ایک لمحے میں مجھے پھول سا کومل کر دے
ایک لمحے میں مجھے خار بنا کر رکھ دے

دور جائوں تو مری سانس بھی رکھ لے ، لے کر
پاس آئے تو نیا زخم لگا کر رکھ دے

مل گیا مجھ میں وہ اب  شیر و شکر کی صورت
اس کو اب بھولنا چاہوں تو ستا کر رکھ دے

پیار میں درد ملایا ہے کچھ ایسے اس نے
جیسے سونے میں کوئی کھوٹ ملا کر رکھ دے

No comments:

Post a Comment