کبھی یہ غم کبھی وہ غم ، بہت ہی رائیگاں گزری
ہمیشہ سوچتے ہیں ہم ، بہت ہی رائیگاں گزری
نہ ساون بھیگ کر دیکھا ، نہ تتلی کا سفر دیکھا
نہ دیکھی پھول پر شبنم ، بہت ہی رائیگاں گزری
سجائے خواب آنکھوں نے ، مگر یہ پیٹ خالی تھا
اسے بھرتے رہے ہیں ہم ، بہت ہی رائیگاں گزری
محبت روز آتی تھی، ہمیں فرصت نہ ہوتی تھی
ہمیں تو کام تھا پیہم ، بہت ہی رائیگاں گزری
گلابوں کو کتابوں میں سنا رکھتے ہیں دل والے
چمن سے تھا گزر کم کم ، بہت ہی رائیگاں گزری
ہمیں تم سے اکیلے میں ذرا اک بات کہنی تھی
پہ یہ بھی نہ ہوا ہمدم ، بہت ہی رائیگاں گزری
بہت ہی سوچ کر ہم نے، فقط اک تم کہ چاہا تھا
مگر تم بھی وہی ظالم ، بہت ہی رائیگاں گزری
مرے رشتے تو لاشے تھے ، جو کاندھے پر اٹھا ئے تھے
دعا ہونٹوں پہ آنکھیں نم ، بہت ہی رائیگاں گزری
ہمیشہ سوچتے ہیں ہم ، بہت ہی رائیگاں گزری
نہ ساون بھیگ کر دیکھا ، نہ تتلی کا سفر دیکھا
نہ دیکھی پھول پر شبنم ، بہت ہی رائیگاں گزری
سجائے خواب آنکھوں نے ، مگر یہ پیٹ خالی تھا
اسے بھرتے رہے ہیں ہم ، بہت ہی رائیگاں گزری
محبت روز آتی تھی، ہمیں فرصت نہ ہوتی تھی
ہمیں تو کام تھا پیہم ، بہت ہی رائیگاں گزری
گلابوں کو کتابوں میں سنا رکھتے ہیں دل والے
چمن سے تھا گزر کم کم ، بہت ہی رائیگاں گزری
ہمیں تم سے اکیلے میں ذرا اک بات کہنی تھی
پہ یہ بھی نہ ہوا ہمدم ، بہت ہی رائیگاں گزری
بہت ہی سوچ کر ہم نے، فقط اک تم کہ چاہا تھا
مگر تم بھی وہی ظالم ، بہت ہی رائیگاں گزری
مرے رشتے تو لاشے تھے ، جو کاندھے پر اٹھا ئے تھے
دعا ہونٹوں پہ آنکھیں نم ، بہت ہی رائیگاں گزری
No comments:
Post a Comment