Saturday, May 1, 2010

اب اگر اجڑے تو پھر بسنے کی صورت ہی نہیں

اب اگر اجڑے تو پھر بسنے کی صورت ہی نہیں
اور پھر یہ بھی کہ اب تیری ضرورت ہی نہیں

یہ نہیں ہے کہ تری جان کے دشمن ہیں ہم
ہاں مگر یہ کہ ذرا تم سے محبت ہی نہیں

اب اگر ہیں تو فقط وقت گزاری کے لیے
اب ترے ساتھ میں پہلی سی وہ راحت ہی نہیں

جبر خود پر بھی کیا رب سے بھی کہہ کر دیکھا
تیرے ہاتھوں میں مرے پیار کی قسمت ہی نہیں

عقل کے ساتھ رہی بات کئی برسوں تک
لیکن اب دل میں وہ پہلی سی اخوت ہی نہیں

ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھیں ہیں ، سو بیٹھیں ہیں
کاسہ خالی ہے ،رہے ، ہم کو ضرورت ہی نہیں

کچی عمروں کی محبت کیا محبت ہے ریحاں
بحث کیا اس پہ کریں جس کی حقیقت ہی نہیں
 

No comments:

Post a Comment