Tuesday, May 11, 2010

ساری دنیا چھانٹ کے دیکھ لی ، کوئی خاص ہے تو وہ پیار ہے

میں نےدنیا چھانٹ کے دیکھ لی ، کوئی خاص ہے تو وہ پیار ہے
بڑی پھیکی پھیکی ہے زندگی ، جو مٹھاس ہے تو وہ پیار  ہے

یوں بھرا بھرا سا ہے جی مرا ، جیسے عمر صدیوں کی جی چکا
بڑا بے طلب سا ہے رابطہ ، کوِئی پیاس ہے تو وہ پیار ہے

کئی امتحاں کئی آفتیں ، کہ قدم قدم پہ ہیں سازشیں
یہاں ہر گھڑی ہے قیامتیں ، مجھے راس ہے تو وہ پیار ہے

بڑا خود غرض سا تھا راستہ ، جانے کون کس کو کچل گیا
مجھے زندگی نے تھکا دیا ابھی سانس ہے تو وہ پیار ہے

یہ لہو لہو سا نگر ترا ، جانے کون کس کی غذا ہوا
یہاں نفسا نفسی کا ماجرا ، ذرا آس ہے تو وہ پیار ہے

نہ زمیں رہی ، نہ فلک ملا ، میں کہ درمیاں میں اٹک گیا
میں تو خود ہی خود سے بچھڑ گیا ، مرے  پاس ہے تو وہ پیار ہے

No comments:

Post a Comment