بہت حسین ہے موسم کہیں سے آ جائو
بکھرتے جاتے ہیں اب ہم کہیں سے آ جائو
پکڑ کے ہاتھ چلیں سات آسمانوں تک
زمیں پہ رکھ کے سبھی غم، کہیں سے آ جائو
چلیں گے پانی کے اوپر ہوا سے کھیلیں گے
ندی کنارے کھڑے ہم کہیں سے آ جائو
تری آواز میں بہتے ہیں ساز جھرنوں کے
بہت ہی ہو کا ہے عالم کہیں سے آ جائو
تراش لیتا ہوں صورت تری نئی ہر روز
سراب توڑ کے یک دم کہیں سے آ جائو
بکھرتے جاتے ہیں اب ہم کہیں سے آ جائو
پکڑ کے ہاتھ چلیں سات آسمانوں تک
زمیں پہ رکھ کے سبھی غم، کہیں سے آ جائو
چلیں گے پانی کے اوپر ہوا سے کھیلیں گے
ندی کنارے کھڑے ہم کہیں سے آ جائو
تری آواز میں بہتے ہیں ساز جھرنوں کے
بہت ہی ہو کا ہے عالم کہیں سے آ جائو
تراش لیتا ہوں صورت تری نئی ہر روز
سراب توڑ کے یک دم کہیں سے آ جائو
No comments:
Post a Comment