Wednesday, May 5, 2010

زمیں پہ رکھ کے سبھی غم، کہیں سے آ جائو

بہت حسین ہے موسم کہیں سے آ جائو
بکھرتے جاتے ہیں اب ہم کہیں سے آ جائو

پکڑ کے ہاتھ چلیں سات آسمانوں تک
زمیں پہ رکھ کے سبھی غم، کہیں سے آ جائو

چلیں گے پانی کے اوپر ہوا سے کھیلیں گے
ندی کنارے کھڑے ہم کہیں سے آ جائو

تری آواز میں بہتے ہیں ساز جھرنوں کے
بہت ہی ہو کا ہے عالم کہیں سے آ جائو

تراش لیتا ہوں صورت تری نئی ہر روز
سراب توڑ کے یک دم کہیں سے آ جائو

No comments:

Post a Comment