چہرے سے شرافت بھی اتاری نہیں جاتی
بے کار جوانی بھی گزاری نہیں جاتی
کیوں اس کو سمجھتے ہو مداوا غمِ جاں کا
جس شوخ سے اک زلف سنواری نہیں جاتی
پاکر تجھے دیکھا ہے گنوا کر تجھے دیکھا
دیکھو یہ محبت کی بیماری نہیں جاتی
اب عمرِ گریزاں بھی لگی ہاتھ چھڑانے
لیکن ترے جلو وں کی خماری نہیں جاتی
آنکھوں میں سجا عشق تو دل ہوس بھرا ہے
اس شہر کے مردوں کی عیاری نہیں جاتی
میں کعبے کے اندر تو وہ کافر مرے اندر
حیران ہوں کیوں کھوٹ ہماری نہیں جاتی
بے کار جوانی بھی گزاری نہیں جاتی
کیوں اس کو سمجھتے ہو مداوا غمِ جاں کا
جس شوخ سے اک زلف سنواری نہیں جاتی
پاکر تجھے دیکھا ہے گنوا کر تجھے دیکھا
دیکھو یہ محبت کی بیماری نہیں جاتی
اب عمرِ گریزاں بھی لگی ہاتھ چھڑانے
لیکن ترے جلو وں کی خماری نہیں جاتی
آنکھوں میں سجا عشق تو دل ہوس بھرا ہے
اس شہر کے مردوں کی عیاری نہیں جاتی
میں کعبے کے اندر تو وہ کافر مرے اندر
حیران ہوں کیوں کھوٹ ہماری نہیں جاتی
No comments:
Post a Comment