Sunday, May 23, 2010

ہار کر ہم نے ترے ہاتھ پہ قسمت رکھ دی

عمر بھر تم نے جدائی کی جو صورت رکھ دی
ہار کر ہم نے ترے ہاتھ پہ قسمت رکھ دی

ہم کو آتا ہی نہ تھا تجھ سے بدل کر جینا
خود فریبی کو ذرا دل میں عداوت رکھ دی

حوصلہ مجھ میں نہ تھا تیرے  قریب آنے کا
تو نے  تو راہ میں ہر سمت محبت رکھ دی

درد آیا تھا  کوئی چاند سا چہرہ اوڑھے
ہم نے قدموں میں دل و جان کی دولت رکھ دی

اب مقدر کے سبھی وار میں سہہ لیتا ہوں
میرے محبوب نے مجھ میں وہ اذیت رکھ دی

سال ہا سال سے زندہ ہوں  مگر پھر بھی کیوں
مجھ کو لگتا ہے کہ ہر سانس امانت رکھ دی

No comments:

Post a Comment