Saturday, May 1, 2010

چاند نے ہم کو بھگایا دائرے میں گول گول

چاند نے ہم کو بھگایا دائرے میں گول گول
چاند کو کس نے گھمایا   دائرے میں گول گول

درد کے بنتے گئے حیلے وسیلے خودبخود
غم گلے تک بڑھتا آیا  دائرے میں گول گول

بھولپن کا واقعہ ہے پھر بھی ہم کو یاد ہے
نام جب اس لب پہ آیا  دائرے میں گول گول

آپ کی آنکھوں میں سویا سا کبوتر چاہ کا
دیکھتے ہی پھڑپھڑایا  دائرے میں گول گول

چاہا کس کو مانگا کس کو کچھ غلط تو ہم بھی تھے
وقت کس محور پہ لایا  دائرے میں گول گول

No comments:

Post a Comment