Friday, May 7, 2010

سرخ آنچل کوئی مل جائے مجھے درد مرے

سرخ آنچل کوئی مل جائے مجھے درد مرے
اب کے بہنے کو ہیں سب اشک مرے درد مرے

منہ چھپانے کو گھنی زلف کہیں مل جائے
چاہے پھر رات ڈھلے یا نہ ڈھلے درد مرے

روپ کندن سا وہ گر میری اماں میں آئے
رتجگے آنکھوں کے ہو جائیں کھرے درد مرے

پیار ہی پیار نگاہوں میں لیے بیٹھے ہیں
دیکھے دشمن بھی تو لگ جائے گلے درد مرے

دن کے دھکوں نے مجھے توڑ گرایا تھا ریحاں
رات نے جوڑ دیے ٹکڑے مرے درد مرے

No comments:

Post a Comment