Thursday, May 20, 2010

وہ پورا چاند آنکھوں سے کبھی اوجھل نہیں ہوتا

بہت  مصروف ہوتا ہوں مگر غافل نہیں ہوتا
وہ پورا چاند آنکھوں سے کبھی اوجھل نہیں ہوتا

ہزاروں ان کہی باتیں نہ جانے کتنے  سالوں کی
محبت کے سفینوں کا کوئی ساحل نہیں ہوتا

نہ جانا ہم نے حال ان کا، نہ کھولا ان پہ حال اپنا
زباں سے گر بیاں نہ ہو تو کچھ حاصل نہیں ہوتا

بھلا دوں گا سبھی کچھ میں مگر بے چین وہ آنکھیں
جنہیں گر بھولنا چاہوں تو دل مائل نہیں ہوتا

سطح پر تیرتے رہنا ، ہے چکنائی طبیعت کی
میں شاعر ہوں کبھی بھی میں، کسی میں حل نہیں ہوتا

No comments:

Post a Comment