بہت مصروف ہوتا ہوں مگر غافل نہیں ہوتا
وہ پورا چاند آنکھوں سے کبھی اوجھل نہیں ہوتا
ہزاروں ان کہی باتیں نہ جانے کتنے سالوں کی
محبت کے سفینوں کا کوئی ساحل نہیں ہوتا
نہ جانا ہم نے حال ان کا، نہ کھولا ان پہ حال اپنا
زباں سے گر بیاں نہ ہو تو کچھ حاصل نہیں ہوتا
بھلا دوں گا سبھی کچھ میں مگر بے چین وہ آنکھیں
جنہیں گر بھولنا چاہوں تو دل مائل نہیں ہوتا
سطح پر تیرتے رہنا ، ہے چکنائی طبیعت کی
وہ پورا چاند آنکھوں سے کبھی اوجھل نہیں ہوتا
ہزاروں ان کہی باتیں نہ جانے کتنے سالوں کی
محبت کے سفینوں کا کوئی ساحل نہیں ہوتا
نہ جانا ہم نے حال ان کا، نہ کھولا ان پہ حال اپنا
زباں سے گر بیاں نہ ہو تو کچھ حاصل نہیں ہوتا
بھلا دوں گا سبھی کچھ میں مگر بے چین وہ آنکھیں
جنہیں گر بھولنا چاہوں تو دل مائل نہیں ہوتا
سطح پر تیرتے رہنا ، ہے چکنائی طبیعت کی
میں شاعر ہوں کبھی بھی میں، کسی میں حل نہیں ہوتا
No comments:
Post a Comment