کیسے آنکھوں سے وہ چہرہ جائے
دیکھنا جس کا نہ دیکھا جائے
آنکھ ملتے ہی بکھر جاتا ہے
بات سے کیسے سمیٹا جائے
سب ستم بھول کے جو ملتا ہے
کیسے وہ شخص بھلایا جائے
ہم ہوئےغیر مگر اس کی تو
یہی ضد ہے اسے چاہا جائے
مسکرائے تو مری سانس رکے
حسن کیسے یہ سنبھالا جائے
دیکھنا جس کا نہ دیکھا جائے
آنکھ ملتے ہی بکھر جاتا ہے
بات سے کیسے سمیٹا جائے
سب ستم بھول کے جو ملتا ہے
کیسے وہ شخص بھلایا جائے
ہم ہوئےغیر مگر اس کی تو
یہی ضد ہے اسے چاہا جائے
مسکرائے تو مری سانس رکے
حسن کیسے یہ سنبھالا جائے
No comments:
Post a Comment