ڈھول جیسا تھا آدمی کوئی
میرے کانوں میں روز بجتا تھا
شور سے جاں بلکتی رہتی تھی
اور میں شکوے لکھتا رہتا تھا
آج وہ بھی چلا گیا دیکھو
مجھ میں اب موت سی خموشی ہے
ذات میری کہ قبر ہے کوئی
جاتے جاتے بھی جان لے گیا -------- دیکھو
میرے کانوں میں روز بجتا تھا
شور سے جاں بلکتی رہتی تھی
اور میں شکوے لکھتا رہتا تھا
آج وہ بھی چلا گیا دیکھو
مجھ میں اب موت سی خموشی ہے
ذات میری کہ قبر ہے کوئی
جاتے جاتے بھی جان لے گیا -------- دیکھو
No comments:
Post a Comment