Thursday, May 6, 2010

دیکھو

ڈھول جیسا تھا آدمی کوئی
میرے کانوں میں روز بجتا تھا
شور سے جاں بلکتی رہتی تھی
اور  میں شکوے لکھتا رہتا تھا
آج وہ بھی چلا گیا دیکھو
مجھ میں اب موت سی خموشی ہے
ذات میری کہ قبر ہے کوئی
جاتے جاتے بھی جان لے گیا -------- دیکھو

No comments:

Post a Comment