Monday, May 24, 2010

زندگی ہم نے گزاری ہے کہ رب جانتا ہے

زندگی ہم نے گزاری ہے کہ رب جانتا ہے
 جنگ یہ جیت کہ ہاری ہے کہ رب جانتا ہے

ہم نے دیکھا ہیں نہیں ہاتھ بٹا نے والا
ایک بس جان ہماری ہے کہ رب جانتا ہے

ہم تو بس سانس کے رشتے سے بندھے جاتے ہیں
عمر صدیوں سے تمہاری ہے کہ رب جانتا ہے

وہ جب آئے تو مجھے چین سا آجاتا ہے
ورنہ تو وہ بےقراری ہے کہ رب جانتا ہے

نظرِ بد سے تری آنکھوں کو بچانے کیلیے
جان کی نذر اتاری ہے کہ  رب جانتا ہے

میں جو بکھرا تری آنکھوں نے سمیٹا مجھ کو
 تم نے یوں عمر سنواری ہے کہ رب جانتا ہے

No comments:

Post a Comment