زندگی ہم نے گزاری ہے کہ رب جانتا ہے
جنگ یہ جیت کہ ہاری ہے کہ رب جانتا ہے
جنگ یہ جیت کہ ہاری ہے کہ رب جانتا ہے
ہم نے دیکھا ہیں نہیں ہاتھ بٹا نے والا
ایک بس جان ہماری ہے کہ رب جانتا ہے
ہم تو بس سانس کے رشتے سے بندھے جاتے ہیں
عمر صدیوں سے تمہاری ہے کہ رب جانتا ہے
وہ جب آئے تو مجھے چین سا آجاتا ہے
ورنہ تو وہ بےقراری ہے کہ رب جانتا ہے
نظرِ بد سے تری آنکھوں کو بچانے کیلیے
جان کی نذر اتاری ہے کہ رب جانتا ہے
میں جو بکھرا تری آنکھوں نے سمیٹا مجھ کو
تم نے یوں عمر سنواری ہے کہ رب جانتا ہے
No comments:
Post a Comment