ان بتوں سے امید کیا رکھنا
آگئے ہو تو سر جھکا رکھنا
بات کرنا یہاں دیواروں سے
بتکدے میں نہ آئینہ رکھنا
جان و دل کی نیاز لائے ہو
جگ ہنسائی کا حوصلہ رکھنا
ایک خواہش کا ہاتھ تھامو جب
باقی خوابوں سے فاصلہ رکھنا
خون جذبوں کا ہو نہ جائے کہیں
ضبط کرنے میں ضابطہ رکھنا
خشک پتھر ہے سوچ لینا تم
جب کبھی چاند سے گلہ رکھنا
عشق میں معجزہ ضروری ہے
عقل سے پھر بھی رابطہ رکھنا
No comments:
Post a Comment