Sunday, April 25, 2010

عمر یوں یوں گزرتی جاتی ہے

عمر یوں یوں گزرتی جاتی ہے
دل کی حیرانی بڑھتی جاتی ہے

وقت پنجے جمائے بیٹھا ہے
باقی ہر شے پھسلتی جاتی ہے

ساری باتیں نصیب کی باتیں
عقل حیلے بناتی جاتی ہے

کون ہے دفن میرے گائوں میں
یہ زمیں حسن جنتی جاتی ہے

ایک کمہار نے کہا مجھ سے
خاک پیکر بدلتی جاتی ہے

زندگی کی میعاد کیا کہیے
دھول اڑتی بکھرتی جاتی ہے

No comments:

Post a Comment