Saturday, April 17, 2010

عمر آدھی گزر گئی اب تک


عمر آدھی گزر گئی اب تک
سمت کوئی نہ مل سکی اب تک

کس کو رکھنا ہے چھوڑنا کس کو
بات اتنی نہ طے ہوئی اب تک

بے یقنی یقین ہو گئی ہے
لامکانی مکاں رہی اب تک

بات اتنی کہ آس ٹوٹ گئی
ورنہ وہ شخص ہے وہی اب تک

کام سارے رہے ادھورے ہی
تجھ سے فرصت نہ مل سکی اب تک

زندہ رہنے کو خواب دیتا جا
سوئی سوئی ہے زندگی اب تک

No comments:

Post a Comment