عمر آدھی گزر گئی اب تک
سمت کوئی نہ مل سکی اب تک
کس کو رکھنا ہے چھوڑنا کس کو
بات اتنی نہ طے ہوئی اب تک
بے یقنی یقین ہو گئی ہے
لامکانی مکاں رہی اب تک
بات اتنی کہ آس ٹوٹ گئی
ورنہ وہ شخص ہے وہی اب تک
کام سارے رہے ادھورے ہی
تجھ سے فرصت نہ مل سکی اب تک
زندہ رہنے کو خواب دیتا جا
سوئی سوئی ہے زندگی اب تک
No comments:
Post a Comment