Friday, April 16, 2010

مقدر


چاہتوں کا موسم بھی بات ہے مقدر کی
آج کل تو ویسے ہی رات ہے مقدر کی

آنکھ جب بھی اٹھتی ہے بے غرض نہیں اٹھتی
آپ کی عنایت بھی گھات ہے مقدر کی

قید میں نئے ہو تم ، شور کرنا بنتا ہے
رفتہ رفتہ سمجھو گے بات ہے مقدر کی

پچھلے خواب لے کر  کچھ  تازہ خواب دے دے گا
اس  سے بڑھ  کے اور کیا او قات ہے مقدر کی

عمر بھر زمانے سے دست و پا رہے ریحان
آج ہم نے مانا ہے ، بات ہے مقدر کی

No comments:

Post a Comment