چاہتوں کا موسم بھی بات ہے مقدر کی
آج کل تو ویسے ہی رات ہے مقدر کی
آنکھ جب بھی اٹھتی ہے بے غرض نہیں اٹھتی
آپ کی عنایت بھی گھات ہے مقدر کی
قید میں نئے ہو تم ، شور کرنا بنتا ہے
رفتہ رفتہ سمجھو گے بات ہے مقدر کی
پچھلے خواب لے کر کچھ تازہ خواب دے دے گا
اس سے بڑھ کے اور کیا او قات ہے مقدر کی
عمر بھر زمانے سے دست و پا رہے ریحان
آج ہم نے مانا ہے ، بات ہے مقدر کی
No comments:
Post a Comment