Friday, April 9, 2010

شعر دو چار لکھوں روز ہے عادت مجھ کو

شعر دو چار لکھوں روز ہے عادت مجھ کو
غم غلط کرنےکی پڑتی ہے ضرورت مجھ کو

مجھ کو معلوم ہے تھک ہار کہ رہ جائوں گا
پھر بھی کچھ روز تو کرنے دے بغاوت مجھ کو

ہے نشہ دل کو تعلق میں پڑے رہنے کا
چاہیے اب کوئی ناکام محبت مجھ کو

رات کیا سوچ کے کاٹوں گامیں زلفوں کے سوا
اس تصور سے ہی ہونے لگے وحشت مجھ کو

جانے کس طور سے جیتے ہیں بنا پیار کے لوگ
میں تو مرجاتا اگر دیتا وہ نفرت مجھ کو

No comments:

Post a Comment