شعر دو چار لکھوں روز ہے عادت مجھ کو
غم غلط کرنےکی پڑتی ہے ضرورت مجھ کو
مجھ کو معلوم ہے تھک ہار کہ رہ جائوں گا
پھر بھی کچھ روز تو کرنے دے بغاوت مجھ کو
ہے نشہ دل کو تعلق میں پڑے رہنے کا
چاہیے اب کوئی ناکام محبت مجھ کو
رات کیا سوچ کے کاٹوں گامیں زلفوں کے سوا
اس تصور سے ہی ہونے لگے وحشت مجھ کو
جانے کس طور سے جیتے ہیں بنا پیار کے لوگ
میں تو مرجاتا اگر دیتا وہ نفرت مجھ کو
No comments:
Post a Comment