Wednesday, April 7, 2010

درد میں اور نشے میں جینا

درد میں اور نشے میں جینا
پھنس گیا اب تو گلے میں جینا

رسم ٹھہری ہے وفا بھی شاید
عمر بھر ایک ہی لے میں جینا

ہاتھ میں ریت مقدر کی اور
آنکھ کا خواب ہرے میں جینا

ہجر میں ضبط عذابوں جیسا
وصل ہے جبر کدے میں جینا

بحث چھڑ جائے کسی بت سے جب
چپ ہی رہنا ہے بھلے میں جینا

No comments:

Post a Comment