درد میں اور نشے میں جینا
پھنس گیا اب تو گلے میں جینا
رسم ٹھہری ہے وفا بھی شاید
عمر بھر ایک ہی لے میں جینا
ہاتھ میں ریت مقدر کی اور
آنکھ کا خواب ہرے میں جینا
ہجر میں ضبط عذابوں جیسا
وصل ہے جبر کدے میں جینا
بحث چھڑ جائے کسی بت سے جب
چپ ہی رہنا ہے بھلے میں جینا
No comments:
Post a Comment