خود سے ملنے کو تو لمحہ نہیں ملتا اب کے
دوڑ ہی دوڑ ہے وقفہ نہیں ملتا اب کے
کھینچ کر ایسے بنے وقت کے بخیے کس نے
بال بھر جھول کا دھاگہ نہیں ملتا اب کے
دوڑ ہی دوڑ ہے وقفہ نہیں ملتا اب کے
کھینچ کر ایسے بنے وقت کے بخیے کس نے
بال بھر جھول کا دھاگہ نہیں ملتا اب کے
No comments:
Post a Comment