Sunday, April 25, 2010

یہ فطرت کے نظارے

آج سے کئی برس پہلے
پہلے ملن کی شب
بادل یوں دھاڑا تھا
جیسے کسی باپ کا جواں سال اکلوتا بیٹا
اچانک موت نے اچک لیا ہو
آسمان سے پاتال تک ایسے دھارے چھوٹے تھے جیسے
اگلے کئی برس تک آنسوئوں کے لیے پانی کم پڑ جا ئے گا
اس وقت مجھے یہ سب کچھ جشن لگا تھا
آج تجھ کو کھویا ہے تو بادل کا دکھ جانا ہے
اور سمجھ  میں آیا
 ہمارے ملنے پہ بادل کیوں رویا تھا
یہ فطرت کے نظارے
بادل موسم بجلی پھول
 انسان کے کتنے ہمدرد ہیں-
کتنے خیر خواہ ہیں –
محبوبائو ں سے بھی زیادہ!

No comments:

Post a Comment