آج سے کئی برس پہلے
پہلے ملن کی شب
بادل یوں دھاڑا تھا
جیسے کسی باپ کا جواں سال اکلوتا بیٹا
اچانک موت نے اچک لیا ہو
آسمان سے پاتال تک ایسے دھارے چھوٹے تھے جیسے
اگلے کئی برس تک آنسوئوں کے لیے پانی کم پڑ جا ئے گا
اس وقت مجھے یہ سب کچھ جشن لگا تھا
آج تجھ کو کھویا ہے تو بادل کا دکھ جانا ہے
اور سمجھ میں آیا
ہمارے ملنے پہ بادل کیوں رویا تھا
یہ فطرت کے نظارے
بادل موسم بجلی پھول
انسان کے کتنے ہمدرد ہیں-
کتنے خیر خواہ ہیں –
محبوبائو ں سے بھی زیادہ!
پہلے ملن کی شب
بادل یوں دھاڑا تھا
جیسے کسی باپ کا جواں سال اکلوتا بیٹا
اچانک موت نے اچک لیا ہو
آسمان سے پاتال تک ایسے دھارے چھوٹے تھے جیسے
اگلے کئی برس تک آنسوئوں کے لیے پانی کم پڑ جا ئے گا
اس وقت مجھے یہ سب کچھ جشن لگا تھا
آج تجھ کو کھویا ہے تو بادل کا دکھ جانا ہے
اور سمجھ میں آیا
ہمارے ملنے پہ بادل کیوں رویا تھا
یہ فطرت کے نظارے
بادل موسم بجلی پھول
انسان کے کتنے ہمدرد ہیں-
کتنے خیر خواہ ہیں –
محبوبائو ں سے بھی زیادہ!
No comments:
Post a Comment