Thursday, April 8, 2010

روندتے گئے چاند راہ میں اک چراغ کی چاہتیں لیے

روندتے گئے چاند راہ میں اک چراغ کی چاہتیں لیے
آنکھ میں ہے اب چبھ رہا دھواں، رات سر پہ ہے وحشتیں لیے

عمر بھر رہی سوچ آپ کی، دیکھ کر لگا عمر آپ کی
سوچنا غلط ، دیکھنا غلط ، چپ کھڑے ہیں اب حیرتیں لیے

آنکھ آپ کی جھا نکتی رہے ، جس طرف چلوں راہ روک دے
پیار سے تکے اس طرح مجھے جیسے پوجا کی حسرتیں لیے

گود چاند کی، چاندنی بھری، رانی را ت کی، پھر بھی چاند کی
چاند عادتا گردشوں میں ہے چاندنی پھرے نفرتیں لیے

تم ریحان کو جانتے نہیں اس کی خواہشیں ، ہیں عجیب سی
ڈھونڈتا پھرے دھوپ رات دن ، سر پہ چھائوں کی راحتیں لیے

Bahar Pattern:  = - = - = / = - = - = / = - = - = / = - = - =
Example: وہ مزہ کہاں وصلِ یار میں  لطف جو ملا انتظار میں

No comments:

Post a Comment