Sunday, April 25, 2010

جونک

آج اک جونک سے ملا ہوں میں
عمر میں مجھ سے دوگنا ہو گی
مجھ سے کہتی کہ مجھ سے پہلے بھی
تین جسموں کا خوں نچوڑ چکی
میری آنکھوں کا رخ بدلنے کو
دکھ بھری داستاں سنانے لگی
اس کی باتوں میں کھو گیا جب میں
اس نے لہجے میں کپکپی بھر لی
اور شہ رگ پہ اس طرح جھپٹی
جیسے مرتے کی آخری ہچکی
شیر جیسے ہو بھوکا پنجرے میں
کوئی چپکے سے کھول دے کھڑکی
عمر اس کی تھی شام کا سورج
بھوک اس کی مگر یہ کہتی تھی
جونک کا پیٹ پھٹ تو سکتا ہے
جونک کی بھوک مٹ نہیں سکتی
آج اک جونک سے ملا ہو میں
عمر میں مجھ سے دوگنا ہو گی

No comments:

Post a Comment