آج اک جونک سے ملا ہوں میں
عمر میں مجھ سے دوگنا ہو گی
مجھ سے کہتی کہ مجھ سے پہلے بھی
تین جسموں کا خوں نچوڑ چکی
میری آنکھوں کا رخ بدلنے کو
دکھ بھری داستاں سنانے لگی
اس کی باتوں میں کھو گیا جب میں
اس نے لہجے میں کپکپی بھر لی
اور شہ رگ پہ اس طرح جھپٹی
جیسے مرتے کی آخری ہچکی
شیر جیسے ہو بھوکا پنجرے میں
کوئی چپکے سے کھول دے کھڑکی
عمر اس کی تھی شام کا سورج
بھوک اس کی مگر یہ کہتی تھی
جونک کا پیٹ پھٹ تو سکتا ہے
جونک کی بھوک مٹ نہیں سکتی
آج اک جونک سے ملا ہو میں
عمر میں مجھ سے دوگنا ہو گی
عمر میں مجھ سے دوگنا ہو گی
مجھ سے کہتی کہ مجھ سے پہلے بھی
تین جسموں کا خوں نچوڑ چکی
میری آنکھوں کا رخ بدلنے کو
دکھ بھری داستاں سنانے لگی
اس کی باتوں میں کھو گیا جب میں
اس نے لہجے میں کپکپی بھر لی
اور شہ رگ پہ اس طرح جھپٹی
جیسے مرتے کی آخری ہچکی
شیر جیسے ہو بھوکا پنجرے میں
کوئی چپکے سے کھول دے کھڑکی
عمر اس کی تھی شام کا سورج
بھوک اس کی مگر یہ کہتی تھی
جونک کا پیٹ پھٹ تو سکتا ہے
جونک کی بھوک مٹ نہیں سکتی
آج اک جونک سے ملا ہو میں
عمر میں مجھ سے دوگنا ہو گی
No comments:
Post a Comment